شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری (بانی و سرپرستِ اَعلیٰ، منہاج القرآن انٹرنیشنل)
ولادت اور تعلیم
عہدِ حاضر کے عظیم اِسلامی مفکر، مجدّد، محدّث، مفسر اور نابغۂ عصر شیخ الاسلام
پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری پاکستان کے شہر جھنگ میں 1951ء میں پیدا ہوئے۔ آپ
نے جدید علوم کے ساتھ ساتھ قدیم اِسلامی علوم بھی حاصل کیے۔ پنجاب یونی ورسٹی سے ایم۔
اے اور قانون کے اِمتحانات اَعلیٰ ترین اِعزازات کے ساتھ پاس کیے اور Punishments in
Islam, their Classification and Philosophy کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے عالمِ اِسلام کی عظیم المرتبت روحانی شخصیت قدوۃُ الاولیاء سیدنا طاہر علاؤ الدین القادری الگیلانی البغدادی سے طریقت و تصوف اور سلوک و معرفت کی تعلیم و تربیت حاصل کی اور اَخذِ فیض کیا۔ آپ نے علم التفسیر، علم الحدیث، علم الفقہ، علم التصوف والمعرفۃ، علم اللغۃ والأدب، علم النحو والبلاغۃ اور دیگر کئی اِسلامی علوم و فنون اور منقولات و معقولات کا درس اور اَسانید و اِجازات اپنے والد گرامی سمیت ایسے جید شیوخ اور کبار علماء سے حاصل کی ہیں جنہیں گزشتہ صدی میں اِسلامی علوم کے باب میں نہ صرف حجت تسلیم کیا جاتا ہے، بلکہ وہ حضور نبی اکرم ﷺ تک مستند و معتبر اَسانید کے ذریعے منسلک ہیں۔ آپ نے اپنے سلسلۂ سند کی درج ذیل دو کتبِ اَسانید (الأثبات) میں اپنے پانچ سو سے زائد طُرقِ علمی کا ذکر کیا ہے:
1۔ اَلْجَوَاهِرُ الْبَاهِرَة فِي الْأَسَانِیْدِ الطَّاهِرَة
2۔ اَلسُّبُلُ الْوَهبِیَّة فِي الْأَسَانِیْدِ الذَّهَبِیَّة
شیوخ و اَساتذہ
آپ کے اَساتذہ میں عرب و عجم کی معروف شخصیات شامل ہیں، جن میں الشیخ المعمّر حضرت ضیاء الدین احمد القادری المدنی، محدّث الحرم الامام علوی بن عباس المالکی المکی، الشیخ السید محمد الفاتح بن محمد المکی الکتانی، محدثِ اعظم علامہ سردار احمد قادری، علامہ سید ابو البرکات احمد محدث الوری، علامہ سید احمد سعید کاظمی امروہی، علامہ عبد الرشید الرضوی اور ڈاکٹر برہان احمد فاروقی جیسے عظیم المرتبت علماء شامل ہیں۔ آپ کو امام یوسف بن اسماعیل النبہانی سے الشیخ حسین بن احمد عسیران اللبنانی کے صرف ایک واسطے سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ اِسی طرح آپ کو حضرت حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی سے ان کے خلیفہ الشیخ السید عبد المعبود الجیلانی المدنی کے ایک واسطے سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ امام الہند حضرت الشاہ احمد رضا خان کے ساتھ صرف ایک واسطہ سے تین الگ طُرق کے ذریعے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ علاوہ ازیں آپ نے حرمین شریفین، بغداد، شام، لبنان، طرابلس، مغرب، شنقیط (موریطانیہ)، یمن (حضر موت) اور پاک و ہند کے اَجل شیوخ سے بھی اِجازات حاصل کی ہیں۔ یوں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی ذاتِ گرامی میں دنیا بھر کے شہرہ آفاق مراکزِ علمی کے لامحدود فیوضات جمع ہیں۔
تدریس و تصنیف
آپ پنجاب یونی ورسٹی لاء کالج میں بہ طور قانون کے پروفیسر LLM کی کلاسز کو پڑھاتے رہے ہیں۔ آپ نے پاکستان، امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، اسکینڈی نیویا، یورپ، افریقہ، آسٹریلیا اور ایشیا خصوصاً مشرقِ وُسطی اور مشرقِ بعید میں اِسلام کے مذہبی و سیاسی، روحانی و اَخلاقی، قانونی و تاریخی، معاشی و اِقتصادی، معاشرتی و سماجی اور تقابلی پہلوؤں پر ہزاروں لیکچرز دیے۔ آپ کے مختلف النوع سیکڑوں موضوعات پر 7 ہزار سے زائد لیکچرز ریکارڈڈ (صدا بند) ہیں، جن میں بعض موضوعات ایک ایک سو سے زائد خطابات کی سیریز کی شکل میں ہیں۔ آپ کی تصانیف کی تعداد ایک ہزار (1,000) ہے، جن میں سے 2024ء تک 650 سے زائد کتب اُردو، انگریزی اور عربی میں طبع ہوچکی ہیں، جب کہ متعدد موضوعات پر آپ کی بقیہ کتب کے مسوّدات طباعت کے مختلف مراحل میں ہیں۔ دنیا کی مختلف مقامی و بین الاقوامی زبانوں میں آپ کی متعدد کتب کے تراجم بھی ہوچکے ہیں۔
1۔ آپ نے دورِ جدید کے چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے علمی و تجدیدی کام کی بنیاد عصری ضروریات کے گہرے اور حقیقت پسندانہ تجزیاتی مطالعے پر رکھی، جس نے کئی قابلِ تقلید نظائر قائم کیں۔ فروغِ دین میں آپ کی دعوتی و تجدیدی اور اِجتہادی کاوِشیں منفرد حیثیت کی حامل ہیں۔ جدید عصری علوم میں وقیع خدمات سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ آپ نے ’عرفان القرآن‘ کے نام سے اُردو زبان میں جامع اور عام فہم ترجمۂ قرآن کیا ہے اور یہ The Glorious Qur’an کے نام سے انگریزی زبان میں بھی طبع ہوا ہے۔ علاوہ ازیں ’عرفان القرآن‘ ناوریجن، فنش (فن لینڈ)، یونانی، ڈینش (ڈنمارک)، ہندی، سندھی، پشتو، بنگالی اور کشمیری زبانوں میں بھی چھپ چکا ہے۔ ’عرفان القرآن‘ کا فرانسیسی اور گجراتی زبانوں میں بھی ترجمہ ہورہا ہے۔
2024ء میں شیخ الاسلام کا نیا انگریزی ترجمۂ قرآن The Manifest Qur’an کے عنوان سے چھپ کر منظرِ عام پر آیا ہے جو آپ نے ’عرفان القرآن‘ کی طرح براہِ راست عربی سے انگریزی زبان میں کیا ہے۔ یوں آپ تاریخِ اِسلام میں عربی سے براہِ راست دو زبانوں میں ترجمۂ قرآن کرنے والے پہلے مفسر و مترجم بنے ہیں۔ آپ کے یہ تراجم قرآن حکیم کے اُلوہی بیان کی لغوی، نحوی، اَدبی، علمی، اِعتقادی، فکری اور سائنسی خصوصیات کے آئینہ دار ہیں اور کئی جہات سے عصرِ حاضر کے دیگر تراجم کی بہ نسبت زیادہ جامع اور منفرد ہیں۔
2۔ قرآن فہمی کے باب میں آپ کا ایک عظیم شاہ کار 8 جلدوں پر مشتمل مضامینِ قرآن کا مجموعہ ’اَلْمَوْسُوْعَةُ الْقُرْآنِیَّةُ الْمَوْضُوْعِيَّة (قرآنی اِنسائیکلوپیڈیا)‘ ہے۔ اِس اِنسائیکلوپیڈیا کے ذریعے آپ نے قرآن مجید کے ہزاروں مضامین تک تمام طبقات کے لیے براہِ راست رسائی کا دَر وا کر دیا ہے۔ 5 ہزار موضوعات پر مشتمل یہ اِنسائیکلوپیڈیا شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے نصف صدی سے زائد مطالعہ قرآن کا نچوڑ اور عرق و عطر ہے۔ قرآنی اِنسائیکلوپیڈیا دراصل رُشد و ہدایت کا ایک ایسا نسخہ کیمیا ہے جس سے نہ صرف اُمت کا قرآن مجید سے ٹوٹا ہوا تعلق بحال ہوگا بلکہ رہتی دنیا تک علما و طلبا کو تقریر و تحریر کے لیے ہزاروں قرآنی موضوعات تک رسائی ہوگی۔ اس طرح یہ مجموعہ مطالعہ قرآن کے باب میں عصری تقاضوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ اِن شاء اللہ آنے والی نسلوں کی علمی، سائنسی، فکری، اَخلاقی، روحانی، سیاسی، معاشی اور معاشرتی موضوعات پر بھرپور راہ نُمائی کرتا رہے گا۔
3۔ آپ نے خدمتِ قرآن کا ایک اور باب بھی مکمل کیا ہے۔ عربی زبان میں 42 جلدوں پر مشتمل عظیم تفسیر القرآن لکھی ہے۔ اِس فقید المثال تفسیر کا دو جلدوں پر مشتمل مفصل مقدمہ ’اَلْفَتْحُ الْكَبِيْر فِي عِلْمِ التَّفْسِيْر‘ ہے جو علم التفسیر میں ایک عظیم اور نادر و منفرد کاوش ہے۔ یہ مقدمہ علوم القرآن اور تفسیر کی اُصولی مباحث کا ہر جہت سے اِحاطہ کیے ہوئے ہے۔ اِسی طرح پوری ایک جلد سورۃ الفاتحہ کی تفسیر کے لیے مختص ہے۔ اس تفسیر کا منہج ’’الاتجاه الجامعي‘‘ پر مشتمل ہے، یعنی یہ تفسیر بالماثور بھی ہے اور تفسیر بالرائے بھی ہے۔ یہ تفسیر عقلی اور نقلی، دونوں پہلوؤں کا حسین و بلیغ مرقع ہے۔ یہ تفسیر درج ذيل مختلف عنوانات کے تحت الگ الگ پرنٹ ہوگی:
i۔ مکمل جامع تفسیر ’فَوَاتِحُ الْبَيَان فِي تَفْسِیْرِ الْقُرْآن [اَلتَّفْسِيْرَاتُ الْقَادِرِيَّة]‘ 25 جلدوں پر مشتمل ہوگی۔ یہ اپنے اندر ہمہ جہت تفسیری نکات سموئے ہوئے ہے اور حسبِ ضرورت اِعتقادی، فقہی، علمی و سائنسی، فکری و نظری اور اِشاری نکات کو محیط ہے۔ در حقیقت یہ تفسیر عقلی اور نقلی، دونوں پہلوؤں کا حسین و بلیغ مرقع ہے۔
ii۔ اَلْجَوْهَرُ النَّقِيّ فِي التَّفْسِيْرِ التَّرْبَوِيِّ: یہ تفسیر 10 جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس میں ہر آیت کا ’تربیتی پہلو‘ لیا گیا ہے۔ یہ قرآن مجید کے اِصلاحی و تربیتی مضامین کا اِجمالی بیان ہے۔
iii۔ مُخْتَصَرُ الْبَيَان فِي مَعَانِي آيَاتِ الْقُرْآن: یہ تفسیر 5 جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس میں قرآن مجید کے کلمات کے معانی کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
4۔ علم الحدیث میں آپ کی تالیفات ایک گراں قدر علمی سرمایہ ہیں۔ آپ کی ضخیم ترین تصنیف جَامِعُ السُّنَّة فِيْمَا يَحْتَاجُ إِلَيْهِ آخِرُ الْأُمَّة یعنی Encyclopedia of Sunna ہے، جو کم و بیش 60 جلدوں پر مشتمل ہے۔
i۔ اِس عظیم پراجیکٹ کا ایک حصہ مِنْهَاجُ السُّنَّة ہے، جس میں عقائد و عبادات، فضائلِ اَعمال، حقوق و فرائض، اَخلاق و آداب، اَذکار و دعوات، اَمن و سلامتی اور معاملات و عمرانیات جیسے مختلف النوع جدید موضوعات کا اِحاطہ کیا گیا ہے۔
ii۔ Encyclopedia of Sunna کے دوسرے حصے کا عنوان ہے: جَامِعُ الْأَحْكَام مِنْ أَحَادِيْثِ خَيْرِ الْأَنَام ﷺ (اَلْأَدِلَّةُ الْحَنَفِيَّةُ مِنَ الْأَحَادِيْثِ النَّبَوِيَّة)۔ یہ حصہ زیادہ تر اَحکام و واجبات پر مشتمل آیات و احادیث اور آثار و اقوال کا اِحاطہ کرتا ہے اور ترجیحاً فقہ حنفی کی مؤید احادیث کا عدیم النظیر ذخیرہ ہے۔
iii۔ اِس اِنسائیکلوپیڈیا کا ایک حصہ رَوْضَةُ الرَّيْحَان مِنَ الْأَحَادِيْثِ الصِّحَاحِ وَالْحِسَانِ (مختصر الجامع الکبیر مع الزيادات) ہے، جس میں روزہ مرہ زندگی کی ضروریات کے مطابق حروفِ تہجی کی ترتیب سے 5 ہزار صحیح اور حسن احادیث جمع کی گئی ہیں۔
iv۔ ایک حصہ حضور نبی اکرم ﷺ کے اَخلاقِ کریمانہ کے حسین تذکرہ پر مشتمل ہے، جس کا عنوان ہے: اَلرَّوْضُ الْبَاسِمْ مِنْ خُلُقِ النَّبِيِّ الْقَاسِم ﷺ۔ قرآنی آیات، احادیث مبارکہ اور اَقوالِ اَئمہ سے مزین چار جلدوں پر مشتمل یہ کتاب ایک مومن و مسلمان کے اَخلاق و کردار کا حقیقی تصور پیش کرتی ہے۔ یہ کتاب ہماری راہ نُمائی کرتی ہے کہ بہ طور مسلمان ہميں کِن اَخلاقِ حسنہ کو شعارِ زندگی بنانا چاہیے، اور کِن اَخلاقِ رذیلہ سے اِجتناب روا رکھنا چاہیے۔
v۔ اسی طرح صدیوں سے وارِد شدہ اِشکال کا اِزالہ کرتے ہوئے شیخ الاسلام نے سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی مرویّات پر مشتمل کتاب مُسْنَدُ الْإِمَامِ عَلِيّ علیہ السلام [مِنْ مَرْوِيَّاتِ سَيِّدِنَا عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ علیہ السلام] ترتیب دی ہے، جس میں سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی کم و بیش 12 ہزار روایات جمع کی گئی ہیں، جب کہ قبل ازیں بابِ مدینۂ علم سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے منسوب روایات کا عدد 600 سے بھی کم تھا۔
Encyclopedia of Sunna عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق ایک نادِر علمی کاوش ہے۔ اس کی مثال پچھلی کئی صدیوں کے علمی سرمائے میں ناپید ہے۔ اِس عظیم اِنسائیکلوپیڈیا کا ہر موضوع آیاتِ قرآنیہ سے مزین ہونے کے ساتھ ساتھ مستند و معتبر احادیث مبارکہ کا گراں قدر ذخیرہ ہے۔ یہ اَئمہ سلف صالحین کی تصریحات و توضیحات کا بھی عظیم مرقع ہے، جس میں مفسرین و محدّثین کی تشریحات بھی بہ کثرت ہیں۔ عام اُردو دان طبقے کی سہولت کے لیے سلیس و بامحاورہ اُردو ترجمہ مع جدید تحقیق و تخریج پیش کیا گیا ہے۔
5۔ شیخ الاسلام نے هَدْيُ الْبَارِي فِي شَرْحِ صَحِيْحِ الْبُخَارِي کے عنوان سے عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق صحیح بخاری شریف کی عربی زبان میں نادر شرح بھی لکھی ہے۔
6۔ امام نووی کی رِیَاضُ الصَّالِحِیْن اور خطیب تبریزی کی مِشْكَاةُ الْمَصَابِیْح کے اُسلوب پر دورِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق حضور شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کی معرکہ آرا تالیف اَلْمِنْهَاجُ السَّوِيّ مِنَ الْحَدِیْثِ النَّبَوِيّ پوری دنیا میں ہر خاص و عام سے داد وتحسین وصول کرچکی ہے۔ یہ کتاب اردو، انگریزی، ہندی اور سندھی زبانوں میں طبع ہوچکی ہے، جب کہ دیگر زبانوں میں بھی تراجم کا کام جاری ہے۔
7۔ شیخ الاسلام نے اَلْمَوْسُوْعَةُ الْقَادِرِيَّةُ فِي الْعُلُوْمِ الْحَدِيْثِيَّة (Encyclopedia of Hadith Studies) کے عنوان سے عِلْمُ مُصْطَلَحِ الْحَدِیْث پر اِس صدی کا عظیم تجدیدی کام کیا ہے۔ اِس موضوع پر امام شمس الدین سخاوی اور امام جلال الدین سیوطی کے زمانے تک کئی کئی جلدوں کے کام ہوتے رہے ہیں، مگر گزشتہ دو تین صدیوں میں اتنا وقیع کام نہیں ہوا۔ اب بتوفیقہٖ تعالیٰ اُن ائمہ و محققین کے علمی گلستان سے پھول چُن چُن کر ایک بڑا گلدستہ تیار ہوا ہے، جس کے خوش نُما رنگ آنکھوں کو طراوت بخشیں گے اور خوش بو مشامِ جاں کو معطر کرے گی۔ بلا شبہ حضور شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کی شبانہ روز کاوشوں کے نتیجے میں آج منظر عام پر آنے والا یہ موسوعہ (encyclopedia) ہر مسلک اور مکتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے علماء و اَساتذہ، شیوخ، طلباء و طالبات اور علوم الحدیث سے شغف رکھنے والے اَفراد کے لیے ایک عدیم النظیر تحفہ ہے۔
8۔ اِسی طرح قاضی عیاض کی اَلشِّفَا کی طرز پر مَکَانَةُ الرِّسَالَةِ الْمُحَمَّدِيَّة کے عنوان سے عربی زبان میں عظیم علمی شاہکار بھی زیرِ طبع ہے۔ یہ کتاب حضور نبی اکرم ﷺ کے فضائل و خصائص کا خوب صورت گل دستہ ہے۔
9۔ اُردو زبان میں سیرۃ الرسول ﷺ کی بارہ جلدوں پر مشتمل سب سے ضخیم، وقیع اور جید تصنیف بھی آپ کے خامۂ عنبر شمامہ کا شہ کار ہے۔
10۔ اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کے فضائل و مناقب اور سوانح پر آپ کی 33 سے زائد تصانیف و تالیفات منصۂ ظہور پر آکر قبولِ عام اور شہرتِ دوام حاصل کر چکی ہیں۔
11۔ عربی زبان میں آپ کی تحقیقات کا نادر مجموعہ ’مَجْمُوْعُ الْعُلُوْمِ وَالْأَفْكَارِ لِشَيْخِ الْإِسْلَام الدُّكْتُوْر مُحَمَّد طَاهِرُ الْقَادِرِي‘ کے عنوان سے قریب التکمیل ہے۔ یہ کم و بیش 30 جلدوں پر مشتمل ہوگا۔
علاوہ ازیں اِیمانیات، اِعتقادیات، تصوف و روحانیت، معاشیات و سیاسیات، سائنس اور جدید عصری موضوعات پر آپ کی متعدد تصانیف کے دنیا کی متعدد قومی اور بین الاقوامی زبانوں میں تراجم ہو رہے ہیں۔
نصاب برائے فروغِ اَمن اور اِنسدادِ اِنتہا پسندی و دہشت گردی
دہشت گردی اور فتنہ خوارج کے خلاف آپ کا مبسوط تاریخی فتویٰ دنیا بھر میں قبولِ عام حاصل کر چکا ہے، اسے دنیا بھر کے محققین نے سراہا ہے۔ عالم اسلام کے سب سے بڑے تحقیقی ادارے مُجَمَّعُ الْبُحُوْثِ الْإِسْلَامِيَّة (قاہرہ، مصر) نے اس کے مشتملات کی تائید کی ہے اور اس پر مفصل تقریظ بھی لکھی ہے۔ آپ کا یہ تاریخی فتویٰ اِس وقت تک اردو، عربی، انگریزی، نارویجین، فرانسیسی، انڈونیشین، ملائیشین، فارسی، ہندی اور سندھی زبانوں میں شائع ہو چکا ہے، جب کہ ڈینش، ہسپانوی، بنگالی، ملایالم اور ترکی زبانوں میں بھی جلد شائع ہوگا۔
بین المسالک ہم آہنگی، بین المذاہب رواداری اور انسانی حقوق کے فروغ کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی خدمات سنہری حروف میں لکھے جانے کے قابل ہیں۔ آپ نے قیامِ اَمن اور انتہا پسندی و دہشت گردی کی بیخ کنی و سرکوبی کے لیے اُردو، انگریزی اور عربی زبان میں 50 سے زائد کتب پر مشتمل ’فروغِ اَمن اور اِنسدادِ دہشت گردی کا اِسلامی نصاب (Islamic Curriculum on Peace and Counter-Terrorism)‘ تشکیل دیا ہے۔ علاوہ ازیں اِن جہات پر کام کے لیے الگ فورمز بھی قائم کیے جو پاکستان اور بیرونی دنیا میں سرگرمِ عمل ہیں۔
تجدید و اِحیاء دین کی عالمی تحریک کا قیام
حضرت شیخ الاسلام کی شخصیت کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ آپ نے صرف فکر اور نظریہ ہی نہیں دیا بلکہ اُسے عملی جامہ پہنانے کی کامیاب سعی بھی کی ہے۔ آپ نے علمی و فکری اور اخلاقی و روحانی تعلیم و تربیت کا ایک منظم نیٹ ورک تحریک منہاج القرآن کی شکل میں دنیا کو عطا کیا ہے۔ آج شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی قائم کردہ تحریکِ منہاجُ القرآن دنیا کے 90 سے زائد ممالک میں اِسلام کا آفاقی پیغامِ اَمن و سلامتی عام کرنے میں مصروفِ عمل ہے۔ عالمی سطح پر آپ کو اَمن کے سفیر کے طور پر پہچانا جاتا ہے؛ جب کہ بہبودِ اِنسانی کے لیے آپ کی علمی و فکری اور سماجی و فلاحی خدمات کا بین الاقوامی سطح پر اِعتراف بھی تاریخ کا حصہ ہے۔ آپ نے پاکستان میں جہالت کے اندھیروں کو دور کرنے اور شعور و آگاہی کی مشعلیں روشن کرنے کے لیے ’عوامی تعلیمی منصوبہ‘ کی بنیاد رکھی، جو غیر سرکاری سطح پر دنیا بھر کا سب سے بڑا تعلیمی منصوبہ ہے۔ اِس منصوبے کے تحت اب تک ایک چارٹرڈ یونی ورسٹی (منہاج یونی ورسٹی لاہور) اور پاکستان بھر میں 600 سے زائد اسکولز و کالجز کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے۔
تہذیبِ نفس کے لیے مربوط نظام کی تشکیل
حضرت شیخ الاسلام کی فکر کا مابہ الامتیاز پہلو یہ بھی ہے کہ صرف تعلیم کسی فرد کو معاشرے کا فعال رُکن نہیں بنا سکتی، اس کے ساتھ تربیت کے ایک مربوط نظام کی تشکیل و تعمیر بھی اَز بس ضروری ہے۔ اسی فکر کو عملی جامہ پہناتے ہوئے آپ دنیا بھر میں اِصلاحِ عقیدہ و عمل، اَخلاقی و روحانی تربیت اور اِنتہا پسندی و دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کیمپس منعقد کرتے ہیں۔ مغربی ممالک اور یورپ میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے الہدایہ کیمپس کا انعقاد اسی سلسلہ کی ایک زَرتاب کڑی ہے۔ جب کہ اَخلاقی و روحانی تربیت کا سالانہ اجتماع ہر سال ماہِ رمضان کے آخری عشرہ میں مسنون اعتکاف کی صورت میں بھی منعقد ہوتا ہے۔ آپ نے گوشۂ درود کی صورت میں ایک ایسے خانقاہی نظام کی بنیاد رکھی ہے جہاں چوبیس گھنٹے تزکیہ و تربیتِ نفس کا اہتمام جاری و ساری ہے۔ یوں یہ تمام مراکز ایک مربوط نظام کی شکل میں مسلمانانِ عالم کے ذاتِ الٰہی اور حبیبِ کبریا ﷺ کے ساتھ تعلقِ ایمانی و حُبی کو جلا بخشنے کے ساتھ ساتھ اُن کی اَخلاقی و روحانی تربیت کا بھی ذریعہ بن رہے ہیں۔
فلاحی و رفاہی خدمات
دُنیا بھر کے پسماندہ، محتاج اور ضرورت مند افراد کی فلاحِ عام اور خدمتِ انسانیت کے لیے آپ نے منہاج ویلفیئر فاونڈیشن قائم کی، جو آج ایک بین الاقوامی فلاحی و رفاہی تنظیم بن چکی ہے اور معاشرے کے کمزور اور محروم طبقات کو تمام شعبہ ہاے زندگی میں مدد و تعاون فراہم کرنے کے لیے دنیا بھر میں کوشاں ہے۔
بین المذاہب رواداری کا فروغ
اَقوامِ متحدہ نے بھی منہاج القرآن انٹرنیشنل کے پلیٹ فارم سے قیام امن، اتحاد و یگانگت، بین المذاہب رواداری، انسانی حقوق کی بجا آوری، فروغِ تعلیم اور اِنتہا پسندی و شدت پسندی کے خلاف شعور کی بیداری کے حوالے سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی عالمی خدمات کو سراہا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی اکنامک اینڈ سوشل کونسل (ECOSOC) نے باضابطہ طور پر تحریک منہاج القرآن کوخصوصی مشاورتی درجہ (Special Consultative Status) دیا ہے۔ علاوہ ازیں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری ورلڈ اِکنامک فورم (WEF) کے constituent member ہیں اور اس کے اجلاس میں باقاعدہ شرکت کرتے ہیں۔
عالمی کانفرنسز، سیمینارز اور ورکشاپس میں شرکت اور عالمی think tanks سے خطاب
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری دنیا بھر میں مختلف سیمینارز، کانفرنسز اور ورکشاپس میں شرکت کرتے اور لیکچرز دیتے ہیں۔ امریکہ کی جارج ٹاؤن یونی ورسٹی ہو یا امریکی انسٹی ٹیوٹ آف پیس (USIP)، واشنگٹن ڈی سی کا بروکنگز انسٹی ٹیوشن (Brookings Institution) ہو یا برطانیہ کا گلوبل پیس اینڈ یونٹی ایونٹ (Global Peace & Unity event)؛ ان تمام قابلِ ذکر عالمی شہرت یافتہ اداروں میں شرکاے مجالس کے سامنے شیخ الاسلام نے علم و حکمت کے موتی بکھیرے ہیں۔ گویا آپ کی خدمات کا دائرہ کار شرق تا غرب پھیلا ہوا ہے۔ آپ نے آسٹریلیا کی نیو ساؤتھ ویلز پارلیمنٹ سے بھی خطاب کیا۔ اسی طرح شیخ الاسلام اردن کے شاہی تحقیقی ادارے مؤسسۃ آل البیت الملکیۃ للفکر الاسلامی (The Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought) کے رکن بھی ہیں اور اس کے سالانہ اجلاس میں بھی شریک ہوتے ہیں۔ آپ نے عالم اسلام کی قدیم ترین یونی ورسٹی جامعۃ الازہر میں بھی لیکچرز دیے ہیں۔ افغانستان میں قیامِ اَمن کے لیے کی جانے والی کاوشوں کے سلسلے میں ترکی میں متعدد اِجلاس ہوئے ہیں۔ حضرت شیخ الاسلام Afghan Advisory Board of The Project for Islamic Cooperation for a Peaceful Future in Afghanistan کی جانب سے ہونے والی ان کانفرنسوں میں نہ صرف شریک ہوئے بلکہ افغانستان میں قیامِ اَمن کے حوالے سے مؤثر اور قابل عمل حل بھی پیش کیا ہے۔
اپریل 2019ء میں سعودی عرب کے دار الحکومت ریاض میں او آئی سی کے زیر اہتمام انتہاء پسندی و دہشت گردی کے سد باب کے لیے ایک کانفرنس بعنوان The International Conference on the Role of Education in Preventing Extremism and Terrorism: Pioneering Experiences in Inculcating the Values of Tolerance and Coexistence اِنعقاد پذیر ہوئی۔ شیخ الاسلام نے اِس کانفرنس میں خصوصی خطاب کیا اور متعلقہ موضوع پر شرکاے کانفرنس کو جامع راہ نُمائی فراہم کی۔ اس دو روزہ کانفرنس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا نام لے کر اس محاذ پر ان کی جلیل القدر خدمات کو سراہا گیا۔ بالخصوص 2010ء میں دہشت گردی اور خود کُش دھماکوں کے خلاف جاری کردہ ضخیم فتویٰ اور 2015ء میں فروغِ اَمن نصاب مرتب کرنے پر شیخ الاسلام کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو ملنے والے ایوارڈز اور میڈلز
1۔ Pakistan League of America نے 2013ء میں نیو یارک میں شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو ان کی سیاسی بصیرت اور اِستحکامِ پاکستان کے لیے کی جانے والی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ’قائد اعظم میڈل‘ دیا۔
2۔ 5 اگست 2011ء کو New South Wales Parliament of Australia نے اپنے اجلاس میں شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی اِسلام کو اَمن اور رواداری کے مذہب کے طور پر پیش کرنے کی کوششوں کو تسلیم کیا۔ معزز ہاؤس نے منہاج القرآن آسٹریلیا کی آسٹریلوی مسلم کمیونٹی کے لیے کی گئی خدمات کو بھی خوب سراہا۔
3۔ 2011ء میں ناروے کے معروف مذہبی راہ نُماؤں کے ایک وفد نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی فروغِ اَمن کے لیے کی جانے والی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اُنہیں The Peace Award سے نوازا۔
4۔ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو 2008ء میں Universal Peace and Harmony Forum, Pakistan کے زیرِ اِہتمام منعقدہ ایک عظیم کانفرنس میں The Peace Award دیا گیا۔
5۔ International Gospel Mission نے 17 دسمبر 2007ء کو شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو Best Performance Accolade دیا۔
6۔ 13 دسمبر 2006ء کو پاکستان کی National Council for Inter-Religious Dialogue and Ecumenism کی جانب سے شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو The Peace Award 2006 دیا گیا۔
7۔ معاشرے کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی غیر معمولی خدمات کے اِعتراف میں بیسویں صدی کے اِختتام پر امریکی بائیو گرافیکل انسٹی ٹیوٹ (ABI) کی طرف سے آپ کو ’بیسویں صدی کی غیر معمولی شخصیت (Outstanding Man of the 20th Century)‘ کا خطاب دیا گیا۔
8۔ امریکی بائیو گرافیکل انسٹی ٹیوٹ (ABI) کی طرف سے بیسویں صدی میں آپ کی غیر معمولی علمی خدمات کے اعتراف میں آپ کو Noble Member of the Leading Intellectuals of the World قرار دیا گیا۔
9۔ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری سماجی بہبود کے تمام شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ جون 1999ء میں امریکی بائیوگرافیکل انسٹی ٹیوٹ (ABI) کی جانب سے فروغِ علم و شعور میں آپ کی مخلصانہ اور مستعد کاوشوں کا باضابطہ اِعتراف کیا گیا۔
10۔ انٹرنیشنل بائیو گرافیکل سنٹر (IBC) آف کیمبرج انگلینڈ کی طرف سے تعلیم اور سماجی بہبود کے لیے دنیا بھر میں عظیم خدمات کے اِعتراف میں آپ کو The International Man of the Year 1998–99 قرار دیا گیا۔
11۔ فروغِ علم میں شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے نمایاں کردار کے اِعتراف میں امریکی بائیوگرافیکل انسٹی ٹیوٹ (ABI) کی طرف سے Who’s Who Twentieth Century Achievement Award دیتے ہوئے آپ کو Hall of Fame میں شامل کیا گیا۔
12۔ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی انسانیت نواز کاوشوں اور علمی و تحقیقی خدمات کے اعتراف میں 2000 Millennium Medal of Honour دیا گیا۔
13۔ 2019ء میں ریاض، سعودی عرب میں OIC کے ہونے والے اِجلاس میں شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری اور منہاج القرآن انٹرنیشنل کی جانب سے نوجوان نسل میں انتہا پسندی کی روک تھام کے لیے کی جانے والی علمی کاوشوں کو سراہا اور انہیں اپنے اِعلامیہ کا حصہ بنایا۔
14۔ انٹرنیشنل بائیو گرافیکل سنٹر (IBC) آف کیمبرج انگلینڈ کی طرف سے معاشرے کی فلاح میں عظیم خدمات کے اِعتراف میں آپ کو The International Man of the Year 1997–98 کا میڈل دیا گیا۔
15۔ 1981ء میں نمایاں دینی و ملی خدمات کے اِعتراف میں آپ کو ’قرشی گولڈ میڈل‘ دیا گیا۔
16۔ 1972ء میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو اُن کی گراں قدر دینی اور علمی خدمات کے اعتراف میں ’پاکستان کلچرل گولڈ میڈل‘ دیا گیا۔
ماضی قریب میں ایسی کوئی نظیر نہیں ملتی کہ فردِ واحد نے اپنی دانش و فکر اور عملی جدّ و جہد سے فکری و عملی، تعلیمی و تحقیقی، روحانی و اَخلاقی اور فلاحی و بہبودی سطح پر ملّتِ اِسلامیہ کے لیے اِتنے مختصر وقت میں اِتنی بے مثال اور لائقِ رشک خدمات اَنجام دی ہوں۔ آپ کی خدمات ایک فرد یا جماعت کی خدمات سے کہیں زیادہ ایک ریاست کی سطح کی خدمات ہیں۔ بلا شبہ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری ایک فرد نہیں بلکہ عہدِ نَو میں ملّتِ اِسلامیہ کے تابندہ و روشن مستقبل کی نوید ہیں۔
(محمد فاروق رانا)
ڈائریکٹر، فریدِ ملّتؒ رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ (FMRi)
تبصرہ